صفحۂ اول
منتخب مضمونسری ہرمندر صاحب یا سری دربار صاحب جسے گولڈن ٹیمپل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک گردوارہ ہے جو امرتسر، پنجاب، بھارت میں واقع ہے۔ یہ سکھوں کا سب سے مقدس مقام ہے۔ یہ گرودوارہ 1577ء میں گرو رام داس جی کے بنائے ہوئے تالاب کے ارد گرد بنایا گیا ہے۔اس کی بنیاد سائیں میاں میر نے 28 دسمبر 1588ء کو رکھی تھی۔ 1604ء میں گرو ارجن دیو نے آدی گرنتھ کا ایک مخطوطہ یہاں رکھا اور اس جگہ کو "اٹھ سٹھ تیرتھ" کہا۔ دو سال بعد، سری اکال تخت صاحب کا سنگ بنیاد گرو ہرگوبند صاحب نےرکھا۔ اس کے علاوہ سنہ 1757ء، 1762ء اور 1764ء کے افغان حملوں کے دوران میں ہرمندر صاحب کوحملہ آوروں نے تباہ کر دیا تھا۔ بابا دلیپ سنگھ افغان حملے کے دوران میں ہرمندر صاحب کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ سری ہرمندر صاحب اپنی موجودہ شکل میں مہاراج جسا سنگھ اہلووالیہ کے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وجود میں آیا ہے۔ "سنہری مندر" جیسا کہ ہندی میں جانا جاتا ہے سونے کی اس تہہ کی وجہ سے ہے جسے شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ نے سنہ 1830ء کی دہائی میں ہرمندر صاحب پر چڑھوایا تھا۔ دور جدید (جسے ساکا نیلا تارا اور تیسرا گھلوگھرا بھی کہا جاتا ہے، اور انگریزی میں آپریشن بلیو اسٹار) میں بھی سری ہرمندر صاحب کی تاریخ کا ایک ایسا دن ہے جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ بھارتی فوج کے ٹینک جرنیل سنگھ بنڈرانوالا کو پکڑنے کے لیے گردورے میں داخل ہوئے، جو حکومت کے مطابق دہشت گرد تھا لیکن بہت سے سکھوں کے لیے شہید سے کم نہیں۔ |
حالیہ واقعات
منتخب فہرست صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔
کیا آپ جانتے تھے • … کہ شاہ جو رسالو کو ارنسٹ ٹرمف نے سب سے پہلے جرمنی سے 1886ء میں شائع کروایا۔
آج کا لفظ
کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 175,818 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | |||||||
خاص مضمونجلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔ پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔ | ||||||||
احتیاطی تدابیر برائے کووڈ-19 | ||||||||
ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 175,818 مضامین موجود ہیں۔
| ||||||||
ویکیپیڈیا میں تلاش
|
|
مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |