Get Updates

24 Feb 2022
تبصرہ کریں

صحرائے چولستان کے گھپ اندھیروں اور دہشت ناک ویرانوں میں… بھوکے پیاسے اور بھولے بھٹکے ہم چار کھوجی… کہیں کانٹے دار جھاڑیوں میں گھسنا پڑا تو کہیں ٹیلے پر چڑھ کر جائزہ لیا۔ کہیں گیڈر دم دبا کر بھاگے تو کہیں آوارہ کتوں نے راستہ روکا۔ مگر ہم بھی دھن کے پکے تھے اور راستے کے کتوں سے الجھنے کی بجائے اپنی منزل کی اور چلتے رہے۔ پچھل پیری تو نہ ملی لیکن ہمارے پیر بوجھل ضرور ہو گئے۔ اس سے پہلے کہ واقعی ہار جاتے، عمران صاحب نے زنبیل کھولی اور عیاشی کرائی۔ پانی کا وہ ایک گھونٹ آب حیات تھا صاحب۔۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم وہاں کیسے پہنچے اور کیونکر بھٹکے؟ جی ہاں! آپ ٹھیک پہچانے کہ ←  مزید پڑھیے
Pak Urdu Installer
21 Feb 2022
1 تبصرہ

یہ اعزاز صرف مجھے ہی بخشا گیا ہے۔ ابھی تک یہ کارنامہ صرف منظرباز نے ہی سرانجام دیا ہے۔ اچانک لمحہ بھر کے لئے یہ محل روشن ہوا، سفید سے سنہری ہوا۔۔۔ جب ایک دوست کو یہ تصویر دکھائی تو اس نے پہلی نظر میں کہا کہ کیا یہ بہاولپور کا نور محل ہے؟ نہیں جناب، درحقیقت یہ ڈیرہ نواب صاحب میں اُجڑ چکا صادق گڑھ محل ہے۔ دراصل کسی کے وہم میں بھی نہیں آ سکتا کہ یوں روشن اس محل کی تصویر بھی ہو سکتی ہے۔ اس محل کی بڑی تصویریں ملیں گی، مگر اس انوکھی تصویر جیسی شاید نہ ملے۔۔۔ اور کیا آپ یہ تصویر بنانے کی مزیدار خجل خواری اور بہت سارے پاپڑ بیلنے کی کہانی سننا چاہیں گے؟ ہوا کچھ یوں کہ ←  مزید پڑھیے
17 Feb 2022
تبصرہ کریں

ہماری قسمت دیکھیں کہ ننانوے پر سانپ نے ڈسا۔ بلکہ بدبختی تو یہ تھی کہ اپنے ہاتھوں ڈسوایا اور راہ کھوٹی کر بیٹھے۔ الفاظ منہ موڑے بیٹھے تھے… مناظر روٹھے ہوئے تھے… سکون جا چکا تھا… کیفیات کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا۔۔۔ اور میرے ساتھ یہ سب اس نگری میں بھی ہو رہا تھا اور میں ہمت ہار رہا تھا۔ پھر سپردگی نے کام دکھایا اور جب ہم کوٹ مٹھن میں خواجہ غلام فریدؒ کے دربار کے قریب پہنچے تو… گاڑی رُکی… ہم اترے… چل دیئے… پہنچ گئے… اور پہنچا دیئے گئے۔۔۔ حاضر ہوئے… سلام عرض کیا… فاتحہ پڑھی… خالی الذہن ہوئے… تو… بلائے گئے۔۔۔ ہاں بھئی منظرباز! آ کدھر آیا ہے؟ ←  مزید پڑھیے
16 Feb 2022
تبصرہ کریں

پنجابی جٹوں کا لڑکا سردار بوٹا سنگھ، جو ایک کتاب پڑھ کر اسلام سے متاثر ہوا اور مسلمان ہو کر کتاب کے مصنف کے نام پر اپنا نام ”عبید اللہ“ رکھا۔ اپنے ایک سندھی استاد سے محبت کی وجہ سے نام کے ساتھ سندھی لگایا۔ یوں عبید اللہ سندھی کہلایا۔ اک دنیا گھومنے والے تحریک آزادی ہند کے کارکن اور کئی کتابوں کے مصنف مولانا عبید اللہ سندھیؒ کا مرقد دین پور میں ہے اور ہم وہاں فاتحہ خوانی کے لئے گئے۔۔۔ اس کے بعد سندھو ندی کے اُس پار جو ضلع راجن پور میں اُترے تو پہلے پہنچے ”سندھو رانی“ کے پہلو میں۔ ذرا غور کریں کیسا پیارا نام ہے ”انڈس کوئین“۔ سوا سو سال تک پانیوں پر تیرنے والی یہ رانی اچانک ←  مزید پڑھیے
15 Feb 2022
تبصرہ کریں

محبت و امن کے سفیر مسجد سے نکلے تو اظہارِ یکجہتی کے لئے مندر پہنچے۔ اُدھر تم مسجد توڑو، اِدھر تم مندر توڑو۔ گویا تم دلوں کو توڑتے جاؤ، مگر ہم جوڑتے جائیں گے۔ کیونکہ ہمارا مذہب ”امن“ ہے، ہمارا پیغام محبت ہے۔ بھونگ مندر کے بعد رحیم یار خان کے پاس دریائے ہاکڑہ کے کنارے پتن منارہ گئے۔ کسی زمانے میں یہ ہندومت اور بدھ مت کا خاص مرکز ہوا کرتا تھا۔ مگر زمانہ بدلا، موسم بدلا اور دریائے ہاکڑہ خشک ہو گیا۔ لوگ بوند بوند پانی کو ترسے اور ہاکڑہ تہذیب ریت کے ٹیلوں میں کہیں کھو گئی۔ پانی نہ صرف زندگی ہے بلکہ یہ تہذیبوں کا امین بھی ہے۔ پانی کی قدر کیجیئے صاحب۔ اور پھر امان گڑھ کی ہندو برادری ←  مزید پڑھیے