فارسی زبان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
فارسی
فارسی، (форсӣ)(فَورسی)
Farsi.svg
لَفظ‌فارسی فارسی‌خَطاطی مَیں (خط نستعلیق)
تلفظ[fɒːɾˈsiː] ( سنیے)
مقامی {{Hlist|style=line-height:1.3em;
مقامی متکلمین
7 کَرَوڑ[1] (date missing)
(11 کَرَوڑ کُل مُتَکلِّمِین)[2]
ابتدائی شکل
معیاری اشکال
لہجے
رسمی حیثیت
دفتری زبان
منظم از
زبان رموز
آیزو 639-1fa
آیزو 639-2per (بی)
fas (ٹی)
آیزو 639-3fasمشمولہ رمز
انفرادی رموز:
pes – ایرانی فارسی
prs – دری
tgk – تاجک زبان
aiq – ایماقی لہجہ
bhh – بخاری زبان
haz – ہزارگی زبان
jpr – یہود-فارسی
phv – پَہلَوانی
deh – دہواری زبان
jdt – Judeo-Tat
ttt – Caucasian Tat
گلوٹولاگfars1254[4]
کرہ لسانی
58-AAC (Wider Persian)
> 58-AAC-c (Central Persian)
Persian Language Location Map.svg
Areas with significant numbers of people whose first language is Persian (including dialects)
Map of Persian speakers.svg
فارسی کُرَۂ‌لِسانی.
لیجینڈ
  دَفتَری زُبان
   1,000,000 سے زائِدمُتَکلِّمِین
   500,000 – 1,000,000 کےدَرمِیان‌مُتَکلِّمِین
   100,000 – 500,000 کےدَرمِیان‌مُتَکلِّمِین
   25,000 – 100,000 کےدَرمِیان‌مُتَکلِّمِین
   25,000 سےکَم‌مُتَکلِّمِین/کَوئی نَہِیں
اس مضمون میں بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ کی صوتی علامات شامل ہیں۔ موزوں معاونت کے بغیر آپ کو یونیکوڈ حروف کی بجائے سوالیہ نشان، خانے یا دیگر نشانات نظر آسکتے ہیں۔ بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ کی علامات پر ایک تعارفی ہدایت کے لیے معاونت:با ابجدیہ ملاحظہ فرمائیں۔

فارسی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے۔ فارسی کو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں دفتری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ ایران، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان میں تقریباً 120ملین افراد کی مادری زبان ہے۔یونیسکو (UNESCO) سے بھی ایک بار مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ فارسی کو اپنی زبانوں میں شامل کرے۔
فارسی عالمِ‌اِسلام اور مغربی دُنیا کے لیے ادب اور سائنس میں حصہ ڈالنے کا ایک ذریعہ رہی ہے۔ ہمسایہ زبانوں مثلاً اُردو پر اِس کے کئی اثرات ہیں۔ لیکن عربی پر اِس کا رُسوخ کم رہا ہے۔ اور پشتو زبان کو تو مبالغہ کے طور پر فارسی کی دوسری شکل قرار دیا جاتا ہے اور دونوں کے قواعد بھی زیادہ تر ایک جیسے ہیں۔

برطانوی استعماری سے پہلے، فارسی کو برّصغیر میں دوسری زبان کا درجہ حاصل تھا؛ اِس نے جنوبی ایشیاء میں تعلیمی اور ثقافتی زبان کا امتیاز حاصل کیا اور مُغل دورِ حکومت میں یہ سرکاری زبان بنی اور 1835ء میں اس کی سرکاری حیثیت اور دفتری رواج ختم کر دیا گیا۔ 1843ء سے برصغیر میں انگریزی صرف تجارت میں استعمال ہونے لگی۔ فارسی زبان کا اِس خطہ میں تاریخی رُسوخ ہندوستانی اور دوسری کئی زبانوں پر اس کے اثر سے لگایا جاسکتا ہے۔ خصوصاً، اُردو زبان، فارسی اور دوسری زبانوں جیسے عربی اور تُرکی کے اثر رُسوخ کا نتیجہ ہے، جو مُغل دورِ حکومت میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی زبان ہے۔ فارسی زبان، ہندوستان کی تہذیب و تمدن کا ایک حصہ رہی ہے اور اکبر شاہ کے دور میں ترجمے کا ایک شعبہ قائم ہوا تھا جہاں فارسی کی نادر و نایاب کتابوں کا سنسکرت زبان میں اور سنسکرت کی کتابوں کا فارسی زبان میں ترجمہ ہوا ہے۔

تارِیخ[ترمیم ماخذ]

قَدِیم فارسی[ترمیم ماخذ]

Persépolis. Inscription.jpg

وَسط فارسی[ترمیم ماخذ]

Stone block with Paikuli inscription.JPG

نَو فارسی[ترمیم ماخذ]

Rudaba.JPG

کلاسِیکی فارسی[ترمیم ماخذ]

Kalila wa Dimna 001.jpg

پاکستان[ترمیم ماخذ]

اہل علم خصوصاً پاکستانی مدارس میں بطور نصاب پڑھائی جاتی ہے۔ اسکول و کالجز میں بھی اس کا نصاب میں تھوڑا بہت درجہ رکھا گیا ہے۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی مشہور شاعری کا بہت زیادہ حصہ فارسی زبان میں ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایران کی جانب سے علامہ اقبال کو فارسی شاعری کے ساتھ لگاؤ کی وجہ سے محبت میں اپنا قومی شاعر قرار دلوانے کی کوشش پر پاکستان کی جانب سے اپنا قومی شاعر برقرار رکھا جانا ہے۔ پاکستان میں فارسی کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ تاہم بد قسمتی ہے جب سے انگریزی زبان نے پاکستان میں 2001ء کے بعد زور پکڑا تو دیگر زبانوں کے ساتھ فارسی زبان سے بھی لگاؤ ماند پڑ گیا۔ تاہم علما و دینی مدارس سے وابستہ لوگ تو اس سے عشق کی حد تک جنون رکھتے ہیں۔ علما کو اس زبان پر زبردست عبور حاصل ہے۔

درجہ بندی[ترمیم ماخذ]

فارسی، ایرانی زبانوں کے مغربی گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو ہند-یورپی زبانوں کی ایک شاخ ہے اور فاعل-مفعول-فعل قسم کی ہے۔ عام خیال کے برعکس یہ سامی زبان نہیں ہے۔[10]

زبان کا نام[ترمیم ماخذ]

فارسی زبان کا فارسی میں نام[ترمیم ماخذ]

  • مغربی پرشین، لفظ فارسی ایک عربی لفظ ہے، اصل میں یہ لفظ پارسی ہے۔[11][12][13][14] اور 20ویں صدی تک علاقائی لوگ اسی نام سے اس زبان کو بلاتے رہے۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے انگریزی لکھاریوں نے ایران میں بولی جانے والی زبان کو فارسہ کہا ہے جبکہ اب پرشین بھی استعمال ہونے لگا ہے۔[15][16][17]
  • مغربی پرشین، دری یا فارسی دری فارسی کا ہی دوسرا نام تھا لیکن 20ویں صدی میں دری افغانستان میں بولی جانے والی زبان کو کہا جانے لگا جہاں یہ اب دو سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ انگریزی میں اسے افغانستانی پرشین بھی کہا جاتا ہے۔[18]
  • تاجک زبان، تاجکستان میں بولی جانے والی پارسی زبان کو کہا جاتا ہے۔ اس کے مقامی بولے والے تاجک لوگ ہیں جو تاجکستان کے علاوہ ازبکستان میں بھی رہتے ہیں۔[18]

مقامی نام[ترمیم ماخذ]

مزید دیکھیں[ترمیم ماخذ]

بیرونی روابط[ترمیم ماخذ]

حوالہ جات[ترمیم ماخذ]

  1. "Persian | Department of Asian Studies" (بزبان انگریزی). اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2019. There are numerous reasons to study Persian: for one thing, Persian is an important language of the Middle East and Central Asia, spoken by approximately 70 million native speakers and roughly 110 million people worldwide. 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ Windfuhr, Gernot: The Iranian Languages، Routledge 2009, p. 418.
  3. Constitution of the Islamic Republic of Iran: Chapter II, Article 15: "The official language and script of Iran, the زبانِ رابطۂ عامہ of its people, is Persian. Official documents, correspondence, and texts, as well as text-books, must be in this language and script. However, the use of regional and tribal languages in the press and mass media, as well as for teaching of their literature in schools, is allowed in addition to Persian."
  4. ہیمر اسٹورم، ہرالڈ؛ فورکل، رابرٹ؛ ہاسپلمتھ، مارٹن، ویکی نویس (2017ء). "Farsic-Caucasian Tat". گلوٹولاگ 3.0. یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری. 
  5. ^ ا ب پ ت ٹ Samadi، Habibeh؛ Nick Perkins (2012). ویکی نویس: Martin Ball؛ David Crystal؛ Paul Fletcher. Assessing Grammar: The Languages of Lars. Multilingual Matters. صفحہ 169. ISBN 978-1-84769-637-3. 
  6. "IRAQ". Encyclopædia Iranica. اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2014. 
  7. "Tajiks in Turkmenistan". People Groups. 
  8. Pilkington، Hilary؛ Yemelianova، Galina (2004). Islam in Post-Soviet Russia. Taylor & Francis. صفحہ 27. ISBN 978-0-203-21769-6. Among other indigenous peoples of Iranian origin were the Tats, the Talishes and the Kurds. 
  9. Mastyugina، Tatiana؛ Perepelkin، Lev (1996). An Ethnic History of Russia: Pre-revolutionary Times to the Present. Greenwood Publishing Group. صفحہ 80. ISBN 978-0-313-29315-3. The Iranian Peoples (Ossetians, Tajiks, Tats, Mountain Judaists) 
  10. Jazayeri، M. A. (15 دسمبر 1999). "Farhangestān". Encyclopædia Iranica. اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2014. 
  11. "Zaban-i Nozohur". Iran-Shenasi: A Journal of Iranian Studies. IV (I): 27–30. 1992. 
  12. Spooner، Brian؛ Hanaway، William L. (2012). Literacy in the Persianate World: Writing and the Social Order. University of Pennsylvania Press. صفحات 6, 81. ISBN 978-1-934536-56-8. 
  13. Spooner، Brian (2012). "Dari, Farsi, and Tojiki". In Schiffman، Harold. Language Policy and Language Conflict in Afghanistan and Its Neighbors: The Changing Politics of Language Choice. Leiden: Brill. صفحہ 94. ISBN 978-9004201453. 
  14. Campbell، George L.؛ King، Gareth، ویکی نویس (2013). "Persian". Compendium of the World's Languages (ایڈیشن 3rd). Routledge. صفحہ 1339. 
  15. Lazard، Gilbert (17 نومبر 2011). "Darī". Encyclopædia Iranica. VII. صفحات 34–35. It is derived from the word for dar (court, lit.، "gate")۔ Darī was thus the language of the court and of the capital, Ctesiphon. On the other hand, it is equally clear from this passage that darī was also in use in the eastern part of the empire, in Khorasan, where it is known that in the course of the Sasanian period Persian gradually supplanted Parthian and where no dialect that was not Persian survived. The passage thus suggests that darī was actually a form of Persian, the common language of Persia. (…) Both were called pārsī (Persian)، but it is very likely that the language of the north, that is, the Persian used on former Parthian territory and also in the Sasanian capital, was distinguished from its congener by a new name, darī ([language] of the court)۔ 
  16. Paul، Ludwig (19 نومبر 2013). "Persian Language: i: Early New Persian". Encyclopædia Iranica. Northeast۔ Khorasan, the homeland of the Parthians (called abaršahr "the upper lands" in MP)، had been partly Persianized already in late Sasanian times. Following Ebn al-Moqaffaʿ، the variant of Persian spoken there was called Darī and was based upon the one used in the Sasanian capital Seleucia-Ctesiphon (Ar. al-Madāʾen)۔ (…) Under the specific historical conditions that have been sketched above, the Dari (Middle) Persian of the 7th century was developed, within two centuries, to the Dari (New) Persian that is attested in the earliest specimens of NP poetry in the late 9th century. 
  17. Perry، John (20 جولائی 2009). "Tajik ii. Tajik Persian". Encyclopædia Iranica. 
  18. ^ ا ب "Documentation for ISO 639 identifier: fas". Sil.org. اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2010. 
Midori Extension.svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم ماخذ]