Get Updates

02 Mar 2021
تبصرہ کریں

جب ہم پہنچے تو دروازے پر ہی خوش آمدید کہا گیا اور طلبہ نے پھول پیش کیے۔ گویا احوال زبردست رہا جبکہ حال کے متعلق کہوں تو کافی نازک صورتحال تھی۔ وہ کیا ہے کہ طلبہ کے ساتھ ساتھ کئی اداروں سے مختلف شعبہ جات کے ماہرین آئے ہوئے تھے اور مجھے ان کے سامنے ٹریول اینڈ ٹورزم فوٹوگرافی پر گفتگو کرنی تھی۔ ہائے ظالم! مجھے کن ماہرین اور استادوں کے حضور کھڑا کر دیا۔ اوپر سے طلبہ کی اکثریت بھی ماس کام کی۔ ایتھے رکھ سو۔۔۔ بہرحال رب کا نام لے کر آپ کا منظرباز میدان میں کود گیا۔ سلام دعا اور تعارف کی سلائیڈز چلنی شروع ہوئیں اور میں نے ایسا سٹارٹر لگایا کہ ←  مزید پڑھیے
Pak Urdu Installer
18 Feb 2021
تبصرہ کریں

ہم جیسوں کے بارے میں اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ انہیں سیاحت اور فوٹوگرافی کے لئے پیسہ کہاں سے ملتا ہے؟ کچھ سوچتے ہیں کہ جی ان کے پاس تو وافر پیسہ ہو گا یا انہیں سپانسر ملتا ہو گا۔ جبھی تو آئے روز سیروسیاحت کو نکلے ہوتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سیاحت اور فوٹوگرافی کا شوق رکھنے والے کچھ لوگوں کے پاس ریل پھیل ہو گی، لیکن سب کے پاس نہیں ہوتی۔ خیر دوسروں کو چھوڑیں، ابھی اپنا بتاتا ہوں۔ اور مجھے یہ سب بتانے میں کوئی عار نہیں کہ ←  مزید پڑھیے
17 Feb 2021
تبصرہ کریں

غروب ہوتے سورج کی آخری کرنیں ہمالیہ کے پیرپنجال سلسلے پر پڑ رہی تھیں اور میں فطرت کی تجربہ گاہ میں کیمرہ لگائے سیکھ رہا تھا۔ گویا مظاہرِ قدرت استاد تھے اور میں شاگرد۔ ویسے میں تو ہمیشہ سے ہی شاگرد ہوں۔ بابا جی نے کہا تھا کہ پُتر اگر آگے سے آگے بڑھنا چاہتے ہو تو کم از کم سیکھنے کے معاملے میں انا کو مار دینا اور ہمیشہ شاگرد بن کر رہنا، علم کے آگے سر جھکائے رکھنا۔ بس جی! اسی لئے آج تک طفلِ مکتب ہی ہوں اور کسی کو اپنا شاگرد نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ وہ ایک کہاوت ہے کہ بکری کے بچے جب جوان ہو جاتے ہیں تو وہ اپنی ماں پر ہی ”ٹپوشیاں“ لگانے لگتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی کچھ شاگرد بھی اپنے استاد پر چڑھ کر ←  مزید پڑھیے
10 Feb 2021
تبصرہ کریں

او خدا کے بندو! تمہارے پاس پابندی لگا دو، روک دو، ٹھوک دو اور پھٹ جاؤ کے علاوہ کیا کوئی بات نہیں؟ مسائل کا کیا دوسرا کوئی حل نہیں؟ کبھی سوچا کہ تم لوگوں نے راہ چلتے کی پابندیاں لگا لگا کر معاشرے کو چڑچڑا کر چھوڑا ہے۔ لوگوں کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔۔۔ خیر تمہارا بھی قصور نہیں، تمہیں پٹی ہی یہی پڑھائی گئی۔۔۔ بہرحال کبھی تھوڑے ٹھنڈے دماغ سے سوچنا کہ ہر جگہ قانون کا مطلب پابندیاں لگانا نہیں ہوتا بلکہ مسائل کا بہتر سے بہتر حل اور چیزوں کو ”چینلائز“ کرنا ہوتا ہے۔ وہ کیا ہے کہ جیسے دریاؤں کے آگے بند باندھ کر انہیں روکا نہیں جا سکتا، ایسے ہی انسانی خواہش کے آگے ←  مزید پڑھیے
29 Jan 2021
تبصرہ کریں

اس مقام سے بہت اوپر ”پنج آب“ نے عشق کی معراج پائی اور اپنا آپ سندھو ندی میں فنا کر دیا۔۔۔ کسی کو محبوب نہر والے پُل پر بلاتے ہیں تو مجھے خود پُلوں نے ہی بلا رکھا تھا۔۔۔ وہ جس کے عشق میں راوی و چناب فنا ہوئے، اسی دریائے سندھ کے اک کنارے تاریک رات میں جیسے تیسے پہنچا۔ سامنے ہی ایوب اور لینس ڈاؤن پل سکھر روہڑی تھا۔ مگر میرے ارد گرد غضب کی تنہائی تھی۔ کچھ کچھ ڈر بھی لگ رہا تھا کہ اگر کوئی بندہ آ گیا تو مجھے یہ سب کرتا دیکھ کر یقیناً شک کرے گا۔ اس لئے جلدی جلدی اپنا کام کرتا رہا۔ اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ اچانک سے ایک بندے نے مجھے ←  مزید پڑھیے